تعارف مرزا صلاح الدین احمد محشر لوہارویؔ
مرزا صلاح الدین احمد خان مرحوم ایک کہنہ مشق شاعر تھے۔وہ خاندانِ لوہارو کے چشم و چراغ تھے۔اس حوالے سے انہیں داغ دہلوی کے داماد سائل دہلوی سے شرف تلمذ حاصل ہوا۔ سائلؔ دہلوی رشتے میں ان کے دادا تھے۔پھر ان کے بقول لاڈلی بیگم صاحبہ کی شفقت اور صائب رائے سے بیخود ؔ دہلوی کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔بیخود ؔ مرحول کی شاگردی میں آنا ایک بڑا اعزاز تھا۔۱۹۲۰ کی دہائی میں لاہور میں ایچیسن کالج کی تعلیم کے دوران اختر شیرانی کے بھی شا گرد رہے ۔ شاعری اور ادب سے شغف کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ محشرؔمرحوم اپنے پھوپھانواب ذولفقار علی خان کے ساتھ کئی بار علامہ اقبال سے ملاقات کا شرف رکھتے ہیں۔
پاکستان میں ۱۹۴۷ سے ۱۹۷۰ تک سرکاری ملازمت کی وجہ سے ادبی اعتبار سے تعطل کا شکار رہے۔خود لکھتے ہیں کہ “ادبی کاوشیں مضروب ہوگئیں”۔ تاہم انہوں نے جن شعرا سے فیض اُٹھایا ان کی بدولت انہیں اپنی زبان کے حُسن پر ناز رہا۔ان کا شعر داغ ؔ دہلوی کی روایت کا عکس ہے، فرماتے ہیں۔
؎ زمانے سے انوکھی کیوں نہ ہو طرزِ بیاں میری
زبان کو ناز ہے جس پر وہ ہے محشرؔ زباں میری